عنوان:میت نے بیوی، بیٹوں اور بیٹیوں کو چھوڑا ترکہ کیسے تقسیم ہوگا؟
کیا فرماتے ہیں علمائے ین و مفتیانِ شرع متین مسئلۂ ذیل میں کہ زید کا انتقال ۶؍جون ۲۰۱۶ء کو ہو گیا زید کی بیوی اور اس کی ۵؍ اولادیں ۳؍بیٹے، ۲؍بیٹیاں حیات ہیں لہذا اِن کا ترکہ کس طرح تقسیم کیا جائے گا قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں۔
عالم آرا، دھنگڑی، نیپال
باسمه تعالٰی والصلاة و السلام علی رسوله الأعلی
الجواب: صورتِ مستفسرہ میں بعد تقدیم ماتقدم علی الارث و انحصار ورثہ فی المذکورین زید کی تمام جائداد سے آٹھواں حصہ اس بیوی کو ملے گا، اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:فَإِن کَانَ لَکُمْ وَلَدٌ فَلَہُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکْتُم مِّن بَعْدِ وَصِیَّۃٍ تُوصُونَ بِہَا أَوْ دَیْْنٍ۔(النساء۴/۱۲)
ترجمہ:اور اگر تمہارے اولاد ہو تو ان (بیویوں)کاتمہارے ترکہ میں آٹھواںہے۔
در مختار میں ہے:’’فللزوجات حالتان الربع بلاولد والثمن مع الولد‘‘۔(الر المختار مع حاشیۃ ابن عابدین، ج:۶، ص:۷۷۰، دار الفکر، بیروت، ۱۴۱۲ھ)
ترجمہ:بیویوں کی دو حالتیں ہیں اگر مرنے والے شوہر کی اولاد نہ ہو تو بیویوں کو کل مال کا چوتھا حصہ اور اولاد ہو تو آٹھواں حصہ ملتا ہے۔
ماں کو آٹھواں حصہ دینے کے بعد جو بچے گا وہ زید کے لڑکے اور لڑکیوں پر ’’ْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَیَیْْنِ‘‘ کے مطابق تقسیم کر یا جائے گا، لہذا زید کی پوری جائدادکو ۶۴؍حصوں میں تقسیم کرکے ۸؍ حصہ زید کی زوجہ کو ۴۲؍ حصے لڑکوں کو(ہرایک کو ۱۴؍حصے) اور ۱۴؍حصے لڑکیوں کو(ہر ایک کو سات حصے)دئیے جائیں گے۔ واللہ تعالیٰ اعلم