فتوی نمبر:786

عنوان: میڈ ان برازیل چکن اور ہندوستانی مٹن کھانے کا حکم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسلہ پر کی زید کبھی سعودی عرب کبھی دبی عمان بہرین کویت رہتا ہے وہ ایک سال یا دو سال وہاں رہ کر کام کرتا ہے اور وہاں گوشت میں چکن میڈ ان برازیل اور بیف اور مٹن ہندوستان اور پاکستان سے آتا ہے اس پر حلال لیکھا رہتا ہے لیکن معلوم نہیں ذبح کرنے والا سنی صحیح العقیدہ ہیں یا کوئی اور ذبح کیا ہے تو زید کیا کرے گوشت کھاے یا نہیں تفصیلی جواب عنایت فرمائیں بہت مہربانی ہوگی۔

ارشاد احمد خان رضوی،دبئی، ابو دھابی

باسمه تعالٰی والصلاة و السلام علی رسوله الأعلی

الجواب: جس گوشت میں ذکاۃ شرعی پائی جاے اور وہ گوشت وقت ذبح سے وقت خریداری تک ایک لمحہ بھی نظر مسلم سے غائب نہ ہوا ہو تو اس گوشت کا خریدنا جائز اور کھانا حلال ہے اور اگر مذکورہ شرائط نہ پاے جائیں تو وہ گوشت حرام ہے کیوں کہ گوشت میں اصل یہ ہے کہ زندہ جانور کا گوشت کھانا حرام ہے حلت ذبح شرعی سے ثابت ہوتی ہے تو جب تک ذکاۃ شرعی معلوم و متحقق نہ ہو اصل حکم حرمت باقی رہےگا ۔
غمز عیون البصائر میں ہے:’’ان الشاة في حال حياتها محرمة فالمشتري متمسك بأصل التحريم الى أن يتحقق زواله‘‘۔(غمز عيون البصائر، ج: ١، ص:٢٠٣، دار الكتب العلميه)
اسی میں ہے:’’لا تحل حتى يعلم أنها ذكاة مسلم لانها أصلها حرام و شككناه في الذكاة المبيحة‘‘۔(ايضاً ص، ١٩٣)
اعلی حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں:’’حیوان جب تک زندہ تھا حرام تھا، ذبح شرعی سے حلال ہوگیا، اور اس کا حصول ثابت نہ ہوا،والیقین لایزول بالشک (شک سے یقین زائل نہیں ہوتا) اور وہ کافر غیر کتابی اگر کہے بھی کہ یہ مسلمان کا ذبیحہ ہے، تویہ خبر خصوصا امردیانت وحلت وحرمت میں ہیں۔ اور ان امور میں کافرکی خبر محض باطل ونامعتبر ہے‘‘۔(فتاوی رضویہ جلد:۲،صفحہ:۲۷۳، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
موجودہ زمانہ میں گوشت ایکسپورٹ کرنے والی کمپنیاں عموما غیر مسلموں کی ہیں، تو ان کمپنیوں کی جانب سے گوشت کے متعلق حلت کی خبر دینے کا کوئی اعتبار نہیں، کیوں کہ یہ خبر امر دیانت میں ہے اور حلت و حرمت، طہارت و نجاست امور دیانات میں کافر کی خبر مقبول و معتبر نہیں، تو یہ گوشت اپنی اصل حرمت پر باقی رہتے ہوئے حرام ہوگا۔
اور اگر کفار مسلمان سے ذبح شرعی کروائیں تو اس میں یہ بھی شرط ہے کہ وہ گوشت وقت ذبح سے وقت خریداری تک ایک لمحہ بھی نظر مسلم سے غائب نہ ہوا ہو جب کہ یہاں یہ شرط مفقود ہے کیوں کہ ان کمپنیوں میں گوشت کا پیکنگ اور اس کا جہازوں سے حمل و نقل اکثر کفار ہی کے ذریعہ ہوتا ہے تو ایسے گوشت کا خریدنا اور کھانا ناجائز و حرام اور اس سے احتراز لازم ہے۔
اور اگر گوشت ایکسپورٹ کرنے والی کمپنیاں مسلمانوں کی ہیں تو ان کی جانب سے حلال کی خبر کا اعتبار اسی وقت ہوگا جب کہ یقینی طور پر یہ معلوم ہو جائے کہ مذکورہ کمپنی سنی صحیح العقیدہ افراد سے شرعی طریقہ سے جانوروں کو ذبح کراتی ہے، اور گوشت کی پیکنگ اور ٹرانسپورٹ وغیرہ کا کام بھی مسلم ہی کرتے ہیں یا مسلم کی زیر نگرانی ہوتا ہے تو اس کا خریدنا جائز اور کھانا حلال ہے، ورنہ جو گوشت وقت ذبح سے وقت خریداری تک ایک لمحہ بھی نظر مسلم سے غائب ہوا تو وہ گوشت بھی حرام ہوگا۔
در مختار میں ہے:’’ان خبر الكافر مقبول بالاجماع في المعاملات لا في الديانات‘‘۔( رد المحتار مع الدر المختار، ج: ٩، ص:٤٩٧، دار عالم الکتب)
فتاوی رضویہ میں ہے:’’ اگر وقت ذبح سے وقت خریداری تک وہ گوشت مسلمان کی نگرانی میں رہے، بیچ میں کسی وقت مسلمان کی نگاہ سے غائب نہ ہو اور یوں اطمینان کافی حاصل ہو کہ یہ مسلمان کا ذبیحہ ہے تو اس کا خریدنا جائز اور کھانا حلال ہوگا‘‘۔(فتاوی رضویہ، جلد:۲۰، صفحہ:۲۸۲، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
اسی میں ہے:’’کافر نے مسلمان سے راس ذبح کرائی اور قبل اس کے کہ مسلمان کی نگاہ سے غائب ہو انہیں سے خرید لیا، یہ جائز ہے اور اگر مسلمان نے ذبح کیا اور اس کے بعد جانور اس کی نظر سے غائب ہوگیا، اور کافر گوشت (فروش) اس کی حلت وطہارت کرنا چاہتا ہے، اور حلت وحرمت وطہارت ونجاست خالص امور دیانت ہیں، اورامور دیانت میں کافر کی خبر محض نامعتبر ہے‘‘۔(ایضا، صفحہ ٢٨٩)
لہذا صورت مسئولہ میں اگر حلال گوشت نظر مسلم میں رہے تو اس کی خرید و فروخت جائز اور اس کا کھانا حلال ہے، اور اگر نظر مسلم سے غائب ہو کر کفار و مشرکین کے قبضہ میں ایک لمحہ کے لیے بھی رہے تو اس کا کھانا جائز نہیں۔والله تعالیٰ اعلم 

 

 

Previous articleسجدہ پر قادر نہ ہو تو اس کے لیے قیام کا کیا حکم ہے؟
Next articleکیا جہیز دینا سنت سے ثابت ہے؟