فتوی نمبر:792
عنوان: ہنود کو جھٹکے کا مرغا بیچنے کا حکم
میرا سوال یہ ہے کہ میری مرغے کی دکان ہے اس دوکان پر اہل ہنود بھی مرغا خریدنے آتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہم ذبح کیا ہوا مرغا نہیں لیں گے ہمیں جھٹکے کا دو کیا ہم اس کو جھٹکے کا مرغا دے سکتے ہیں؟ کیا اس کی کمائی ہمارے لیے جائز ہوگی؟ مفصل جواب عنایت فرمائیں بہت مہربانی ہوگی۔
محمد حشمت رضا، شیر پور کلاں ضلع پیلی بھیت
باسمه تعالٰی والصلاة و السلام علی رسوله الأعلی
الجواب: ہمارے یہاں اہل ہنود میں یہ رائج ہے کہ جانور کی گردن کسی چیز پر رکھ کر یا پکڑ کر کاٹ دی جاتی ہے اسی کو جھٹکا کہتے ہیں لہذا اگر ذابح نے حلال جانور پر بوقت ذبح قصدا تسمیہ نہ پڑھا تو وہ جانور مردار ہوگا۔ اس کا کھانا حرام ہے۔
ہدایہ میں ہے:’’وان ترک الذابح التسمیة عمدا فالذبیحة میتة لاتوکل وان ترکھا ناسیا اکل۔۔ولنا الکتاب وھو قولہ تعالی ولا تاکلوا مما لم یذکر اسم اللہ علیہ الآیۃ نھی وھو للتحریم والاجماع وھو ما بینا والسنة وھو حدیث عدی بن حاتم الطائی رضی اللہ عنہ فانہ علیه الصلوۃ والسلام قال فی آخرہ(فانک انما سمیت علی کلبک ولم تسم علی کلب غیرك) علل الحرمة بترک التسمیة‘‘۔(الہدایۃ، ج:۴، ص:۴۳۵، مکتبہ رحمانیہ، لاہور)
اسی کے تحت بنایہ میں ہے:’’ھذا کله یدل علی حرمۃ متروک التسمیة عامدا لانه صلی اللہ علیہ وسلم علل الحرمة بترک التسمیة عامدا۔۔والدلیل علی ان المراد ھو العمد روی سعید بن منصور باسنادہ عن راشد بن سعید قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذبیحة المسلم حلال وان لم یسم اذا لم یتعمد‘‘اھ۔ملتقطا۔(بنایہ، جلد:۱۰، صفحہ: ۶۵۳ دار الفکر، بیروت)
اور جس طرح مردار کا کھانا حرام ہے اسی طرح اس سے انتفاع بھی حرام ہے کہ جھٹکے کا بیچنا اور کھانا ایک طرح کا انتفاع ہی ہے۔ اور مردار شرعا مال نہیں اس کی بیع باطل ہے۔
البحرالرائق شرح کنز الدقائق میں ہے:’’والانتفاع بمثله حرام‘‘۔(البحر الرائق شرح کنز الدقائق، جلد:۸، صفحہ:۶۰۶، دارالکتب العلمیۃ بیروت)
درمختارمیں ہے:“(بطل بيع ما ليس بمال) والمال ما يميل إليه الطبع ويجري فيه البذل والمنع درر، فخرج التراب ونحوه (كالدم) المسفوح فجاز بيع كبد وطحال (والميتة) سوى سمك وجراد، ولا فرق في حق المسلم بين التي ماتت حتف أنفها أو بخنق ونحوه.(در مختار مع رد المحتار، جلد: ۷، صفحہ: ۲۳۵، دار عالم الکتب،ریاض)
رد المحتار میں ہے:وأما البطلان فلا، وأما في حقنا فالكل سواء‘‘۔(أیضا، ص:۲۳۶)
لہذا صورت مسئولہ میں مرغے یا دوسرے حلال جانوروں کو ذکاۃ شرعی کے بغیر جھٹکے سے کاٹ کر خرید و فروخت کرناشرعا درست نہیں بلکہ یہ ناجائز و حرام اور گناہ ہے، آپ کو چاہیے کہ حلال اور جائز طریقے سے ہی رزق طلب کریں اللہ تعالیٰ مسبب الاسباب ہے اسی میں برکتیں عطا فرمائے گا تھوڑی حلال کمائی بہت سارے ایسے مال و زر سے بہتر ہے جس کو حرام طریقے سے کمایا گیا ہو۔ واللہ تعالیٰ اعلم